اسرائیل پر حماس کا یہ حملہ کچھ وقفہ تو چلے گا اور اس دوران یوروپی ممالک سردیوں میں ایندھن کی کم فراہمی سے بلبلا اٹھیں گے جس کی وجہ سے مغربی ممالک کو اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرنی پڑے گی۔ اس نئی پیش رفت کا تعلق نئے تبدیل شدہ عالمی نظام سے ہے اور اس میں روس و چین کی حکمت عملی کامیاب ہو یا مغربی ممالک کی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہزاروں لوگ گولہ بارود کی نذر ہو جائیں گے اور ایک بڑی تعداد بے مکانی کے دور سے گزرے گی۔ ان حملوں نے جہاں اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوال کھڑے کر دیے ہیں، وہیں اس کی اقتصادی طاقت کو بھی نشانہ بنا لیا ہے۔ بہرحال، کچھ بھی ہو، حقیقت یہ ہے کہ عرب کا خطہ جنگ کا مرکز بن گیا ہے اور تیل و ایندھن ایک بار پھر مرکز میں آ گیا ہے جس کا سیدھا فائدہ سعودی عرب کو ہوگا۔