کمیٹی کچھ دیگر قوانین کو لے کر بھی صلاح و مشورہ کر رہی ہے۔ ایک سفارش یہ بھی ہو سکتی ہے کہ دفعہ 377 کو برقرار رکھا جائے۔ پہلے اس کے تحت ہم جنس پرستی اور غیر فطری جنسی تعلقات پر پابندی تھی۔ لیکن اسے سپریم کورٹ کے حکم پر ختم کر دیا گیا تھا۔ اب پینل کا ماننا ہے کہ غیر فطری رشتوں کے ملزمین کو اسی سیکشن کے تحت رکھا جائے۔ ایسے لوگوں پر اس سیکشن کے تحت ہی کیس چلائے جائیں۔ علاوہ ازیں ناجائز رشتوں کے لیے دفعہ 497 کے تحت کیس چلے گا۔ حالانکہ اسے جنڈر نیوٹرل رکھنے کی سفارش ہو سکتی ہے۔